دہشتگردں سے خطاب

کسی کا درد مٹانے کا نام ہے اسلا م
Ù…Ø+بتوں Ú©Ùˆ سجانے کا نام ہے اسلام
اس Ú©ÛŒ Ø+سّاس طبیعت Ú©Ùˆ Ú©Ú†Ù„ ڈالا ہے
تم نے اسلام کا عنوان بدل ڈالا ہے
بنامِ دین و شریعت یہ کھیل کیسا ہے
جو غور و فکر کیا تو یزید جیسا ہے
خدا کے نام پہ کیا لے کے کیا دِیا تم نے
سوات وادی کو دوزخ بنا دیا تم نے
تمھارے جینے کا انداز ہی نرالا ہے
اجل کی گود میں دہشت کو تم نے پالا ہے
تمھیں خبر ہے Ù…Ø+بت سے کھیلنے والو
بنامِ دین شریعت سے کھیلنے والو
یہ بات آج سبھی خاص و عام کہتے ہیں
تمھارے ذہن کی بستی میں سانپ رہتے ہیں
کریہہ فکر کو سنّت کا نام دیتے ہو
نجس زباں سے شریعت کا نام لیتے ہو
کوئی اپیل نہ کوئی وکیل ہوتا ہے
ہر ایک فیصلہ جبکہ ذلیل ہوتا ہے
منافقین Ú©Û’ معلوم آنسوؤں Ú©ÛŒ طرØ+
چھپائے رہتے ہو چہروں Ú©Ùˆ ڈاکوؤں Ú©ÛŒ طرØ+
صفائی دینے کی خاطر اگرچہ سچ بولے
کسی کو اتنی اجازت کہاں کہ منہ کھولے
ہر اِک دماغ کو دہشت سے بھر دیا تم نے
ہمارے ملک کو بدنام کر دیا تم نے
اگر کتابِ خدا سے تمہیں Ù…Ø+بت ہے
تو پیار کرنا ہر ایک آدمی سے سنّت ہے
ذرا سے بات پہ لڑنے کی خوں بہانے کی
پڑیں ہیں عادتیں تم Ú©Ùˆ Ø+رام کھانے Ú©ÛŒ
چلو یہ قصۂ ظلم و ستم تمام کرو
Ù…Ø+بتوں سے جیو اور پیار عام کرو
سید اقبال Ø+یدر